مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کیس کی سماعت
کیس کی سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی
حامد خان صاحب آپکی دو پٹیشنز ہیں،ایک 26 ویں ترمیم کے فیصلے تک کیس کو ملتوی کرنے اور دوسرا لائیو سٹریمنگ والی ہے،جسٹس امین الدین
میں پہلے لائیو سٹریمنگ والی درخواست پر دلائل دونگا،میری استدعا ہے کہ سماعت کی لائیو سٹریمنگ کی جائے،حامد خان
اس کیس کی پہلے والی تمام سماعتوں کی بھی لائیو سٹریمنگ ہوئی تھی،مین کیس اور فیصلہ سنانے والی سماعت کی بھی لائیو سٹریمنگ ہوئی تھی،حامد خان
اب ری ویو کی بھی لائیو سٹریمنگ کی جائے،حامد خان
عدالت لائیو سٹریمنگ کیلئے حکم جاری کرے اور جب تک انتظامات نہ ہوں کیس کی سماعت ملتوی کی جائے،حامد خان
آپ اپنے تمام درخواستوں پر دلائل مکمل کر لیں پھر ہم اس پر فیصلہ کر لینگے،ایک ایک پوائنٹ پر فیصلہ نہیں کر سکتے اور نہ پروسیجر اس کی اجازت دیتا ہے،جسٹس امین الدین
حامد خان نے دوسری درخواست پر اپنے دلائل شروع کر دیئے
سپریم کورٹ 26 ویں ترمیم کے خلاف بہت سے درخواستیں ہیں،ہر کیس کا تعلق 26 ویں ترمیم سے بنتا ہے،عدالت 26 ویں ترمیم مقدمے میں نوٹسز جاری کرچکی ہے ،حامد خان
آپ کیا چاہتے ہیں کہ 26 ویں ترمیم کیس کے فیصلے کے بعد یہ کیس سنا جائے،جسٹس امین الدین کا استفسار
پہلے 26 ویں ترمیم کا فیصلہ کر لیں پھر اس کے بعد تمام کیسز سن لیجئے گا،حامد خان
حامد خان کا بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ
بھارت میں 1973 میں اندرا گاندھی کی الیکشن میں کامیابی کو چیلنج کیا گیا،الہ آباد کی عدالت نے اندرا گاندھی کو سٹرائیک ڈاؤن کر دیا،حامد خان
بھارتی سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ برقرار رکھا،لیکن مختصر فیصلے میں اتنا کہا کہ جب کوئی لوک سبھا کا ممبر وزیراعظم بن جائے تو اسے سٹرائیک ڈاؤن نہیں کیا جا سکتا،حامد خان
آپکا پوائنٹ تو بہت اہم ہے یہ تو آپ 26 ویں ترمیم کا کیس لگے گا اس کی میں دیجئے گا،جسٹس جمال مندوخیل
میں تو چاہتا ہوں کہ 26 ویں ترمیم کیس پہلے لگے اور میں دلائل دوں،حامد خان
ہم آپکی درخواست آگے پہنچا دینگے،جو دستیاب تاریخ ممکن ہوئی اس پر کیس کو لگایا جائے گا،جسٹس جمال مندوخیل
بینچ کی دوبارہ تشکیل والی درخواست پر جو اعتراضات ہیں اس پر اپیل دائر کر دی ہے،حامد خان
آپکی اعتراضات کیخلاف اپیل پر سماعت اس بینچ کے بعد کر لینگے،وہ جہاں فکس ہونی ہوگی وہ وہیں پر ہوگی،جسٹس امین الدین خان
حامد خان کے دلائل مکمل
پشاور ہائی کورٹ نے 14 مارچ 2024 کو فیصلہ دیا،12 جولائی کو سپریم کورٹ نے مختصر حکمنامہ دیا،18 جولائی کو نظرثانی اپیلیں آنا شروع ہوئیں، 23 ستمبر کو تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا، مخدوم علی خان
21 اکتوبر کو 26ویں آئینی ترمیم منظور ہوئی،جب آرٹیکل 191 اے نہیں تھا اس وقت نظرثانی اپیلیں آرٹیکل 188 کے تحت دائر ہوئیں ،مخدوم علی خان
کیا آج بھی سپریم کورٹ رولز کا اطلاق ہوتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل
آئین کے واضح آرٹیکل 191اے کے ہوتے ہوئے رولز کو فوقیت نہیں دی جاسکتی،اگر 26ویں آئینی ترمیم کے بعد رولز اس سے مطابقت رکھتے ہوں تو انھیں ضرور دیکھا جانا چاہیے، مخدوم علی خان
یہ تو سیاسی کیسز ہیں چلتے رہیں گے، جسٹس جمال خان مندوخیل
پتہ نہیں کل ان کیسز سے کیا فیصلے ہوتے ہیں، ہم رہیں یا نہ رہیں،ہمارے سامنے پانامہ کیس اور بھٹو ریفرنس کیس کی مثالیں موجود ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
ہم تو عام سائلین کے کیسز کیلئے اصول طے کرنے کی بات کر رہے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل
جب تک رولز نہیں بن جاتے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی شق 2 اے اور آرٹیکل 191 اے کے تحت کم از کم پانچ رکنی آئینی بنچ ہی کیس سنے گا، مخدوم علی خان
ان دو ججز کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارا ووٹ شمار نہ کیا جائے، جسٹس محمد علی مظہر
کل اگر پانچ ججز مزید کہہ دیتے ہیں بنچ کی تشکیل درست نہیں تو اکثریتی فیصلہ سات ججز کا خط ہوگا،آرڈر آف دی کوئی پر دستخط کیے جائیں گے تو اسے آرڈر آف دی کورٹ کہا جائے گا، مخدوم علی خان
بنچ کی عددی تعداد 13 نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا گیا، مخدوم علی خان
مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی اپیلیں سننے والا بنچ 13 رکنی ہی ہے،دو ججز نے اختلافی نوٹ میں بنچ سے الگ ہونے کا نہیں کہا، مخدوم علی خان
اختلافی نوٹ والے دو ججز نے اپنا الگ فیصلہ لکھا، مخدوم علی خان
فرض کریں اگر کچھ ججز اختلاف کرتے ہیں تو کیا وہ بنچ میں رہیں گے، جسٹس جمال خان مندوخیل
میرٹس پر فیصلہ نہ دینے والے ججز بنچ کا حصہ رہ سکتے ہیں، مخدوم علی خان
کیس کی سماعت کل دن ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی،،،متاثرہ فریقین کے وکیل مخدوم علی خان دلائل جاری رکھیں گے