عمران خان کی بہن علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو

 ‏

راولپنڈی/ اڈیالہ جیل

 علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو۔

بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا خطاب دینے پر بیان ذاتی حیثیت میں دیا ہے۔

عمران خان کا بیان کل ہم نے دے دیا ہے۔

عمران خان کے ہوتے ہوئے بیرسٹر گوہر پارٹی کی ترجمانی نہیں کرسکتے۔

اگر بیرسٹر گوہر خان نے کوئی خراج تحسین پیش کیا تو ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔

پارٹی کی رائے بیرسٹر گوہر خان کی رائے نہیں۔

عمران خان نے کل واضع کہا ہے یہاں جنگل کا قانون ہے بہتر ہوتا آرمی چیف خود کو بادشاہ سلامت کا خطاب دیتے۔

آج اڈیالہ جیل میں جی ایچ کیو کیس لگا ہوا تھا۔

تین چار گھنٹے ہم بیٹھے رہے لیکن ہمیں سماعت میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔

عمران خان نے جج صاحب کو بتایا میری بہن باہر ہے انکو اندر آنے دیں۔

جج صاحب کے احکامات کے باوجود ہمیں اندر نہیں بلایا گیا۔

ہماری ملاقاتوں میں بھی رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔

عمران خان نے کہا ہے ایک قیدی کی سہولت بھی انہیں نہیں دی جارہیں۔

عمران خان نے کہا ہے انہیں کتابیں نہیں دی جارہی نہ بچوں سے بات کروارہے ہیں۔

عمران خان کو بلکل تنہا کیا جارہا ہے۔

یہاں ججز کے احکامات نہیں مانے جارہے۔

عمران خان نے کہا ہے جمہوریت رول آف لاء اور اخلاقیات پر کھڑی ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا ہے پاکستان میں رول آف لاء اور اخلاقیات دفن کردی گئی ہیں۔

سب سے بڑے ڈاکووں کو اوپر بٹھا دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشنر کی مدت پوری ہوچکی ہے وہ بیٹھا ہوا ہے۔

ابھی تک نئے الیکشن کمشنر کو تعینات ہوجانا چاہیئے۔

الیکشن کمیشنر کیب تعیناتی اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے ہوتی ہے اسلئے یہ تعیناتی نہیں کررہے۔

عمران خان نے کہا ہے یہ نظام ایسے نہیں چل سکتا۔

عمران خان نے کہا ہے پاکستان کو اس وقت متحد ہونا چاہیئے۔

آج انہوں نے دوبارہ کہا ہے مودی کوئی نہ کوئی شرارت ضرور کرے گا۔

بلوچستان میں دہشت گردی کے پیچھے اگر بھارت ہے تو اسکا مطلب مودی ایکٹیو ہوچکا ہے۔

عمران خان نے کہا ہے وہ پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کیلئے تیار ہے۔ 

عمران خان نے واضع کہا ہے انہیں کوئی ملنے نہیں آیا ہے۔

پارٹی کے اندر سے بھی اگر کوئی مذاکرات کی بات کرے تو ہم نہیں مانیں گے۔

عمران خان نے کہا ہے یہ خبریں صرف توجہ ہٹانے کیلئے پھیلائی جارہی ہیں۔

جدید تر اس سے پرانی